** تعلیمات امیر ( Taleemat e Ameer r.a)
** چھٹواں حصہ (part-6)
۳۔ حضرت مولی علی علیہ السلام کے تیسرے خلیفہ کی حیثیت سے حضرت کمیل بن زیادؓ نے خرقہ خلافت حاصل کیا۔ پس آپ محرم رازدان علیؑ و شیعان اہل بیت تھیں اور دعاے حضرت خضر علیہ السلام آپ نے مولی علی علیہ السلام سے نقل کیا ہے جو آپ کے نام سے موسوم ہو کر دعاے کمیل کہلائی جیسا کہ یہ آپ کے ذکر میں پہلے بھی بیان ہو چکا ہے۔ آپ سے خواجہ عبدال واحد بن زید نے خرقہ خلافت حاصل کیا۔ انہوں نے یہ خرقہ ابو یعقوب السوسی کو مرحمت فرمایا۔ جن کا ایک واقعہ اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ۔ حضرت سیدنا احمد بن منصور علیہ رحمۃ اللہ الغفور فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے اُستاذ حضرت سیدنا ابو یعقوب السوسی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ میرا ایک شاگرد میرے پاس مکہ مکرمہ آیا اور کہنے لگا:” اے اُستادِ محترم! کل ظہر کی نماز کے بعد میں اپنے خالق حقیقی عزوجل سے جاملوں گا ۔ آپ یہ چند درہم لے لیجئے، ان سے گورکن (یعنی قبرکھودنے والے) کی اُجرت ادا کردینا اور بقیہ درہموں کی خوشبو منگوا لینا اور مجھے میرے انہیں کپڑوں میں دفن کر دینا، یہ بالکل پاک وصاف ہیں ۔” اس کی یہ باتیں سن کر میں سمجھا کہ شاید بھوک کی وجہ سے اس کی یہ حالت ہوگئی ۔مجھے اس کی با توں پر تعجب بھی ہو رہا تھا بہر حال میں نے اس پر توجہ رکھی ۔دوسرے دن جب نمازِ ظہر کا وقت ہوا تو اس نے نماز ادا کی اور خانہ کعبہ کو دیکھنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ زمین پر گر پڑا۔ مَیں دوڑ کر اس کے قریب گیا اور اسے ہلا جُلا کر دیکھا تو اس کا جسم بے جان ہوچکا تھا اور خانہ کعبہ کا جلوہ دیکھتے دیکھتے اس کی رُوح قَفَسِ عنصری سے پرواز کر چکی تھی۔
یہ صورت حال دیکھ کر میں نے دل میں کہا:” میرا
پروردگار عزوجل بڑا بے نیاز ہے، جسے چاہے جو مقام عطا فرمائے ،اس کی حکمتیں وہی جانے ،وہ جسے چاہے اپنی معرفت عطا کرے۔ وہ ذات پاک ہے جس نے میرے شاگرد کو اِتنا مرتبہ عطا فرمایا کہ موت سے پہلے ہی اسے حقیقت سے آگاہی عطا فرمادی اور مَیں ایسی باتیں نہیں جانتا حالانکہ میں اس کا اُستاد ہوں۔ یہ اس کی نعمتیں ہیں جسے چاہے عطا کرے ۔” مجھے اپنے اس شاگرد کی موت کا بہت غم ہوا ، بہر حال ہم نے اسے تختہ پر لٹایا اور غسل دینا شروع کیا جب میں نے اسے وضو کرایا تو اچانک اس نے آنکھیں کھول دیں ۔یہ دیکھ کر میں بڑا حیران ہوا اور اس سے پوچھا: ”اے میرے بیٹے! کیا تُو مرنے کے بعد دو بارہ زندہ ہوگیا ؟” اس نے بڑی فصیح وبلیغ زبان میں جواب دیا : ”(اے اُستادِ محترم)! میں موت کے بعد زندہ ہوگیا ہوں اور موت کے بعد اپنی قبروں میں اللہ تعالیٰ کے تمام ولی زندہ ہوتے ہیں ۔”(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
(عُیُوْنُ الْحِکَایَات)
ماخز از کتاب چراغ خضر و منبع الولایت۔
Farman-eAmeer r.a
(6)
Sarkar Ameer Kabeer r.a Farmate hain ki “Maine Apne parwardigaar se Haqqul yaqeen Ko talab Kiya jo zuljalal wal ekraam ki chaadar kibriyai mein poshidah tha.
Note : Sahibe Kitab Maratul Asrar Hazrat Sheikh Abdul Rehman Chishti r.a farmate hai’n Sulook mein teen maqam hote hain (1)Ilmul Yaqeen (2)Aainul Yaqeen (3) Haqqul Yaqeen chunanche Hazrat Sufiyaneuzzam ne iss ki tarjumani kuch iss tarah ki hai. Ilmul yaqeen yeh hai ki aadmi ne aag na dekhi ho lekin usne suna ho ki aag jalati hai.Aainul Yaqeen yeh hai ki apne ankhoon se dekh le ki aag mein jo kuch dala jata hai woh use jala deti hai.Haqqul Yaqeen yeh hai ki aadmi apne aap ko daal kar dekh le ki aag iss tarah se jalati hai.
Iss tarah jin Hazrat ko maqaame Haqqul Yaqeen hasil hai Woh Allah Ta’ala ke mutalliq ilm aur mushadah se bhi aage guzur ke zaat e Haq mein iss tarah fana ho jate hai ke jis tarah loha aag mein jaakar aag ban jata hai.chunanche in ashaar se yeh sabit hai ki Hazrat Sarkar Ameer Kabir r.a Haqqul Yaqeen ke martabe par faiz hain.Allah hu Akbar!!
(Malfoozat e Ameer Arbi)
Comments
Post a Comment